Orhan

Add To collaction

موسم موحببت اور تم

وہ رو رہی تھیں۔۔۔ اور پروفیسر رضی ان کو چپ کرانے کی کوششوں میں تھے۔ کھڑکی کے شیشے سے ناک لگاۓ تانکا جھانکی کرتی رضیہ پنجابن نے چیخ ماری تھی۔

" ہاۓ۔۔۔ میں لٹی گئی آں۔۔۔" شدت جزبات میں اس کا ہاتھ چشمش فریحہ کی عینک پر جا پڑا تھا۔۔۔ فریحہ کی عینک کے ٹوٹے عدسے ادھر ادھر گھوم رہے تھے۔۔۔ اور فریحہ کہہ رہی تھی۔۔۔

" اللہ کرے۔۔۔ اگلی باربھی فیل ہو جاؤ۔۔۔" رضیہ پنجابن نے آنکھیں غصے سے میچ لیں۔۔۔

" در فٹے منہ۔۔۔ رب کرے تیریاں لتاں ٹٹ جاون۔۔۔ تے اتھری گھوڑی وانگوں کلانچاں مار دی پھریں۔" کوریڈور میں ہنسی دور تک گونج رہی تھی۔

پورا ہال بقعہ نور بنا ہوا تھا۔۔۔ عقیدت انار کلی فراک کے ساتھ گز بھر کا دوپٹا اوڑھے ادھر ادھر گھوم رہی تھی شہریار اکرام کے ہاتھوں ان گنت نظریں اس پر ڈال چکا تھا مگر مجال ہے جو عقیدت نے اس کو لفٹ کروائی ہو۔۔۔ اسٹیج پر بیٹھی مس نیلم کی آنکھوں میں سچی خوشی کی چھاپ تھی جبکہ پروفیسر رضی بھی پر سکوں نظر آ رہے تھے ۔۔۔ رضیہ پنجابن نے پراندہ لہرایا اور گانے کی کوشش کی ۔۔۔

" لٹھے دی چادر اتے سلیٹی رنگ ماہیا۔

آؤ سامنے اؤ سامنے تے رس کے ناں کولوں لنگ ماہیا۔"

دبی دبی ہنسی کورس میں گونجی تھی۔۔۔ پروین عرف پینو اب کمر کس کے میدان میں آئی تھی۔۔۔۔

" چھوڑ چھاڑ کے اپنے سلیم کی گلی۔۔۔۔

اوہ۔۔۔ انار کلی ڈسکو چلی۔۔۔۔"

پینو بیچاری کی آواز کو بھی بمشکل برداشت کیا گیا تھا۔۔۔ سب کی دیکھا دیکھی ساڑھی میں ملبوس نخریلی رودابہ نے انگریزنی بننے کی بھرپور کوشش کی تھی

“ Give me some sunshine …

Give me some love....”

آخر میں رضیہ پنجابن اور چشمش فریحہ نے کپل ڈانس کیا ۔۔۔ اور رضیہ کی ہیل فریحہ کے پیر کا قیمہ بنا گئی تھی۔۔۔۔ فریحہ اسے جی بھر کر کوس رہی تھی۔۔۔ رضیہ نے جوابا " درفٹے منہ" کہہ کر پراندہ لہرا دیا تھا۔ مدھم روشنیوں میں گھڑی عقیدت نے اپنے سامنے شہریار کو پایا تھا۔۔۔

" اے سنہری انکھوں والی ۔۔۔ نک چڑھی دوشیزہ ۔۔۔ بندہ نا چیز آپ کے گلوں' بہاروں' موسموں کی باتیں ساری عمر برداشت کرنے کو تیار ہے۔۔۔ کیا آپ کو یہ ساتھ قبول ہے۔۔۔؟" وہ ہاتھ میں منہ بند سرخ کلی لیے کھڑا تھا۔۔۔ سنہری انکھوں والی لڑکی نے اس لڑکے کو دیکھا۔۔۔ ان انکھون میں عشق کا رنگ جھلک رہا تھا۔۔۔ ہاتھ بڑھا کر کلی تھام لی۔۔۔۔

" شہریار اکرام ۔۔۔ زندگی میں کچھ چیزیں انسان کی سانس سے زیادہ قیمتی ہوتی ہیں ۔۔۔ جن کی حفاظت پورے دل و جان سے کی جاتی ہے ۔۔۔ اور تم میرے لیے وہی ہو۔۔۔ میں اپنے اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اس نے میرا جوڑ تمہارے ساتھ بنایا۔۔۔" سنہری پانی میں نہائی لڑکی کے چہرے پر شام کے چھینٹے پڑ گئے تھے وہ لڑکا اس لڑکی کو ۔۔۔ روشنیوں کے دائرے میں کھینچ لیتا ہے۔۔۔۔ ہال میں تالیاں بجتی چلی جاتی ہیں۔

   2
0 Comments